ناندیڑ۔17۔ دسمبر (اعتماد نیوز ) ٹیچر اہلیتی امتحان
(TET)کے تحت ریاست کے تمام ڈی ایڈ و بی ایڈ کامیاب طلبہ نے حصہ لینے کے بعد اب ان تمام کی توجہہ سی ای ٹی کی جانب مرکوز ہوگئی ہیں۔ تمام طلبہ ٹیچر اہلیتی امتحان میں طبع آزمائی کرنے کے بعد سی ای ٹی جس کے ذریعہ حکومتی اداروں میں تقررات کئے جاتے ہیں اُس پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔ سال 2010ء کے بعد ریاست میں سی ای ٹی کا انعقاد نہیں کیا گیا ہے۔ قانون حق معلومات کے مطابق 30 طلبہ پر ایک ٹیچر کا تقرر کیا جانا طے کیا گیاہے۔ جس کے بعد ناصرف طلبہ کیلئے ایک نئی امید کی کرن روشن ہوئی ہے بلکہ اساتذہ جو سالوں سے تعلیم کی تکمیل کے بعدمعمولی ملازمت و تجارت کرنے پرمجبور ہیں کو بھی راحت حاصل ہوئی ہیں۔ ریاست میں ڈی ایڈ و بی ایڈ کامیاب تعلیم یافتہ بے روزگاروں کی تعداد تقریباً 15 لاکھ ہیں جو ٹیچر اہلیتی امتحان پر اُمیدیں لگائیں
بیٹھے تھے۔ ریاست میں کثیر تعداد میں ڈی ایڈ و بی ایڈ کے کالجس چلائے جارہے ہیں جن میں سے ہر سال ہزاروں طلبہ کامیاب ہوکر نکلتے ہیں۔ تقریباً 6 لاکھ سے زائد اُمیدواروں نے ٹیچر اہلیتی امتحان میں شرکت کی۔ چونکہ ٹیچر اہلیتی امتحان صرف اہلیتی امتحان ہیں اس لیے اِن تمام اُمیدواروں کی توجہہ ملازمت کے دروازے کھولنے والی سی ای ٹی امتحان پر مرکوز ہوگئی ۔ تمام طلبہ میں آئندہ سال فروری میں سی ای ٹی امتحان منعقد کئے جانے کاتبصرہ چل رہا ہے۔ ریاست مہاراشٹرا میں سال 2008 ء میں سب سے پہلے سی ای ٹی امتحان کا انعقاد کیا گیاتھا جس کے بعد سال 2010ء میں بھی اس امتحان کو منعقد کیا گیا۔ بعد ازیں تقریباً تین سالوں سے ریاست میں اساتذہ کے تقررات کی کارروائی تھمی ہوئی ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے سی ای ٹی سے متعلق کوئی مصدقہ اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے لیکن طلبہ میں سی ای ٹی سے متعلق کافی تجسس پایا جارہا ہے۔